
جامعہ تعلیمات اسلامیہ
تعارف

جامعہ تعلیمات اسلامیہ کی تاسیس 1957ء میں ایک غیر روایتی دینی مدرسہ کے طور پر کی گئی۔ جامعہ تعلیمات اسلامیہ صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ یہ ایک تحریک ہے جس کا مقصد اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور ان کے برگزیدہ نبی سید الانبیاء محمد مصطفی ؐکے خالص دین کی تعلیم و تدریس، نشر و اشاعت اور سربلندی ہے۔ اللہ رب ا لعزت ہماری اس کاوش کو قبولیت سے نوازیں۔ آمین۔
بانی جامعہ تعلیمات اسلامیہ
(رح)مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف

مولاناحکیم عبدالرحیم اشرف علیہ الرحمہ 1919ء میں ضلع امرتسر کے ایک قصبے ویرووال میں ایک غیرت مند دینی گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ دینی اور طبی تعلیم انہوں نے مقامی طور پر حاصل کی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد انہوں نے تدریس کے ساتھ ساتھ تبلیغ و دعوت اور مریضوں کے علاج معالجے کا آغاز کیا۔ جامعہ تعلیمات اسلامیہ کے بانی مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف رحمة اللہ علیہ جید عالم دین ، ممتاز مبلغ و داعی ، شہرہ آفاق مقررو خطیب ، نام وَر ماہر تعلیم ، جری صحافی و مصنف ، قومی وملی تحریکوں کے سر برآوردہ قائد ، وحدت ِامت کے علم بردار ، نفاذِ اسلام کی جدوجہد کے سرخیل اور دستِ شفا رکھنے والے طبیب و معالج تھے۔ ان سبھی جہات میں ان کی خدمات و مساعی گراں قدربھی تھیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے نتیجہ خیز بھی۔

جامعہ تعلیمات اسلامیہ
اغراض ومقاصد بانی ؒادارہ کی نظر میں

ادارہ تعلیماتِ اسلامیہ کے خدام اور کارکن اس بات پر ناقابل شکست یقین رکھتے ہیں کہ ہر دور کی طرح آج بھی، تمام بیماریوں اور جملہ عوارض ملی کا واحد علاج ایسے افراد و اشخاص کی تیاری ہے جو عہد رسالت علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والتسلیمات کے اسلوب کار کی پیروی میں علم ، تقویٰ تزکیہ نفس، شجاعت اور روشن ضمیری اور ہر اس صفت سے موصوف ہوں جو لازمہ ایمان اور تقاضائے اسلام ہے اور یہ کہ ان افراد کی تیاری مسجد و مدرسہ ہی کے ذریعہ ہو گی جو درحقیقت مسجد نبوی (صلی اللہ تعالیٰ علیٰ صاحبہا الف الف صلوٰۃ و تسلیمات) اور اصحاب صفہ کے چبوترے کے مینارِ نور کی روشنی سے مستنیر ہو اور جو اپنی ہمہ جہتی کمزوریوں اور نقائص کے باوجود اس جبل نور کو معیار قرار دے۔
بات بلاشبہ بہت بڑی ہے اور جب اپنی کوتاہ ہمتی پر نگاہ اٹھتی ہے اور پستی کا احساس دامنگیر ہوتاہے تو دل ڈوبنے لگتا ہے مگر مقصد کی عظمت اور اپنے نقص کے کامل اعتراف کے باوجود اس بات کا اظہار کئے بغیر چارہ نہیں کہ ’’ جامعہ تعلیمات اسلامیہ‘‘ کے قیام کا حقیقی محرک یہی جذبہ ہے کہ تعلیماتِ اسلامیہ کا ایک ایسا مرکز قائم کیاجائے جو